Haalim Episode 12 By Nimrah Ahmed
Haalim Episode 12
<script async src="//pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js"></script>
<ins class="adsbygoogle"
style="display:block; text-align:center;"
data-ad-layout="in-article"
data-ad-format="fluid"
data-ad-client="ca-pub-4841038345062746"
data-ad-slot="4767444200"></ins>
<script>
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
</script>
حالم کے گیارہویں باب “وقت کے اس پار ” پر اجالا خورشید کا خوبصورت تبصرہ :
کھو گئے تھے جو تین مسافر
اور کھو کے ان بھول بھلیوں میں
پا لیا تھا انہوں نے خود کو
!اور ایک دوسرے کو.
شہزادی اور ایڈم دی سچا مورخ
،پہنچے ہیں جزیرے پر
“جہاں ملتے ہیں تین چاند”
اور ایسے وہ ملتے ہیں کہ ساحرہ کو بھی مسحور کرتے ہیں ۔
“نہیں لکھا مورخ نے ابھی اسے “پسونا
تو کیا ابھی یہ ہے تاریخ میں ہونا؟
پا لیا بالآخر اس نے وہ خزانہ
!جس کا تھا اسے ہمیشہ سے خیال چمکتا سونا
مگر نہیں اب نہیں ہے اس کی نیت خراب
کیونکہ اس نے اپنا ذاتی خزانہ چھپا رکھا ہے جناب۔
جانتی ہے دشمن کو خوب ہرانا
نہیں کھاتے دشمن پہ ترس جب جنگ شروع ہوجائے
اور کرتے ہیں سیدھی بات جب جینا مشکل ہوجائے۔
ساتھ ہے معصوم سچا مورخ
ٹوٹا ہے جس کا دل توانکو بھی جانتے ہیں ۔
“تحریر میں جان بچانے کی طاقت ہوتی ہے سادونگ”
ہے قلم کس قدر ضروری، یہ تو ہم بھی اب مانتے ہیں ۔
کھٹکتا ہے کچھ تو اس کو
جب توانکو اس سے بات نہیں کرتے۔
مگر وہ قلم کار ہے تو دل کی باتیں دل میں ہی رکھ لیتا ہے۔
مگر اصل میں توانکو تھے اسی سے مخاطب
اس ای میل میں اس خط میں ۔۔۔
،جو لکھا پیارے غلام نے
“جسے شہزادی تاشہ نے قید سے آزاد کردیا تھا”
فاتح دی خودغرض توانکو
،جس نے ثابت کیا خود کو بے غرض غلام
پی لیا وقت کے بے ذائقہ زہر کا پیالہ
کہ بھول نہ جائیں وہ دونوں جو ہے سیکھا۔
جو قید میں مار کھا کے بھی مسکراتا ہے
،کیونکہ زخم خود ہی بن جاتے ہیں مرہم جب کوئی”اپنا” نظر آجاتا ہے
قید تھی کیسی اک “غلام” کی
کہ جس سے چھڑایا اسے غلاموں نے ہی
نہیں جاتی رائیگاں محنت اور سچی نیت کبھی بھی
بھلے اس کا اجر نہ ملے ابھی
کرسی جو کی پیش اس کو راجہ نے
تو کیے پھر “مذاکرات ” سیاستدانان نے۔
ہوئی اک “ڈیل” جو کر گئی پریشان ۔
سیرئیسلی”اور “توانکو”وقت کے سکھائے یہ دو ہی لفظ”
یاد ہیں ایک کو مگر دوسرے کو بھول گئے۔
کیسی تھی آخر یہ قربانی
اور کچھ نہیں مگر “یادوں ” کی
اور ہم نے جانا کہ دکھ ہے برابر
.یادیں کھو جائیں یا کھو جائیں لوگ۔
It’s very LONELY at the top!!!
<script async src="//pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js"></script>
<ins class="adsbygoogle"
style="display:block; text-align:center;"
data-ad-layout="in-article"
data-ad-format="fluid"
data-ad-client="ca-pub-4841038345062746"
data-ad-slot="4767444200"></ins>
<script>
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
</script>
حالم کے گیارہویں باب “وقت کے اس پار ” پر اجالا خورشید کا خوبصورت تبصرہ :
کھو گئے تھے جو تین مسافر
اور کھو کے ان بھول بھلیوں میں
پا لیا تھا انہوں نے خود کو
!اور ایک دوسرے کو.
شہزادی اور ایڈم دی سچا مورخ
،پہنچے ہیں جزیرے پر
“جہاں ملتے ہیں تین چاند”
اور ایسے وہ ملتے ہیں کہ ساحرہ کو بھی مسحور کرتے ہیں ۔
“نہیں لکھا مورخ نے ابھی اسے “پسونا
تو کیا ابھی یہ ہے تاریخ میں ہونا؟
پا لیا بالآخر اس نے وہ خزانہ
!جس کا تھا اسے ہمیشہ سے خیال چمکتا سونا
مگر نہیں اب نہیں ہے اس کی نیت خراب
کیونکہ اس نے اپنا ذاتی خزانہ چھپا رکھا ہے جناب۔
جانتی ہے دشمن کو خوب ہرانا
نہیں کھاتے دشمن پہ ترس جب جنگ شروع ہوجائے
اور کرتے ہیں سیدھی بات جب جینا مشکل ہوجائے۔
ساتھ ہے معصوم سچا مورخ
ٹوٹا ہے جس کا دل توانکو بھی جانتے ہیں ۔
“تحریر میں جان بچانے کی طاقت ہوتی ہے سادونگ”
ہے قلم کس قدر ضروری، یہ تو ہم بھی اب مانتے ہیں ۔
کھٹکتا ہے کچھ تو اس کو
جب توانکو اس سے بات نہیں کرتے۔
مگر وہ قلم کار ہے تو دل کی باتیں دل میں ہی رکھ لیتا ہے۔
مگر اصل میں توانکو تھے اسی سے مخاطب
اس ای میل میں اس خط میں ۔۔۔
،جو لکھا پیارے غلام نے
“جسے شہزادی تاشہ نے قید سے آزاد کردیا تھا”
فاتح دی خودغرض توانکو
،جس نے ثابت کیا خود کو بے غرض غلام
پی لیا وقت کے بے ذائقہ زہر کا پیالہ
کہ بھول نہ جائیں وہ دونوں جو ہے سیکھا۔
جو قید میں مار کھا کے بھی مسکراتا ہے
،کیونکہ زخم خود ہی بن جاتے ہیں مرہم جب کوئی”اپنا” نظر آجاتا ہے
قید تھی کیسی اک “غلام” کی
کہ جس سے چھڑایا اسے غلاموں نے ہی
نہیں جاتی رائیگاں محنت اور سچی نیت کبھی بھی
بھلے اس کا اجر نہ ملے ابھی
کرسی جو کی پیش اس کو راجہ نے
تو کیے پھر “مذاکرات ” سیاستدانان نے۔
ہوئی اک “ڈیل” جو کر گئی پریشان ۔
سیرئیسلی”اور “توانکو”وقت کے سکھائے یہ دو ہی لفظ”
یاد ہیں ایک کو مگر دوسرے کو بھول گئے۔
کیسی تھی آخر یہ قربانی
اور کچھ نہیں مگر “یادوں ” کی
اور ہم نے جانا کہ دکھ ہے برابر
.یادیں کھو جائیں یا کھو جائیں لوگ۔
It’s very LONELY at the top!!!
<script async src="//pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js"></script> <ins class="adsbygoogle" style="display:block; text-align:center;" data-ad-layout="in-article" data-ad-format="fluid" data-ad-client="ca-pub-4841038345062746" data-ad-slot="4767444200"></ins> <script> (adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({}); </script>
<script async src="//pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js"></script> <ins class="adsbygoogle" style="display:block; text-align:center;" data-ad-layout="in-article" data-ad-format="fluid" data-ad-client="ca-pub-4841038345062746" data-ad-slot="4767444200"></ins> <script> (adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({}); </script>
Haalim Episode 12 – Haalim One of the most readable Novel around Pakistan and the rest of the world by Nimrah Ahmed, Previous Haalim Episodes were extra ordinary with there story and now Haalim Episode 12 For the Month of April. the most readable Novel by women around the country Pakistan and other Pakistan community. halim Episode 12 Sultaan saaz (The Kingmaker), which has the character of peer e kamil Nimrah’s character based. Haalim Episode 12 will be launched and readable here on 5th April here Insha-ALLAH.
Comments
Post a Comment